شاید کہ ہوں در پردہ الفاظ و معانی بھی
اک نعت یہ حاضر ہے اشکوں کی زبانی بھی
تھمتے ہی نہیں آنسو عصیاں کے تصور سے
نعمت ہے بڑی نعمت اشکوں کی روانی بھی
احباب سے اب کہہ دو آ جائیں وضو کر کے
سرکار کے شاعر کی میت ہے اٹھانی بھی
_______________________
دیوریا. 7 جولائی، 78ء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں