ہفتہ، 26 اکتوبر، 2013

نظم : تکیہ

مجھ سے پچن نے ایک دن یہ کہا
آپ کا داغدار ہے تکیہ
 
جی یہ سچ ہے، جواب میں نے دیا
آپ پر کیوں بار ہے تکیہ
 
یہ تو ساتھی ہے میرے بچپن کا
اور پیری کا یار ہے تکیہ
 
میں بھی دبلا ہوں یہ بھی پتلا ہے
کس قدر خاکسار ہے تکیہ
 
نیند آتی نہیں ہے خشکی سے
مفت میں شرمسار ہے تکیہ
 
کچھ دنوں بعد پھر بہو نے میری
بھیجا اک شاندار ہے تکیہ
 
اور محنت سے دست کاری سے
واقعی شاہکار ہے تکیہ
 
میں نے بے ساختہ کہا پا کر
واہ کیا شاندار ہے تکیہ
 
روئی سیمل کی اس میں ہے بھرپور
اور بہت جاندار ہے تکیہ
 
کھو گیا ہوں میں بیل بوٹوں میں
رشکِ باغ و بہار ہے تکیہ
 
سر کو رکھتے ہی نیند آتی ہے
ایک بیٹی کا پیار ہے تکیہ
 
شاد و خرم رہو گی سلطانہ
میرے دل کا قرار ہے تکیہ
 
تم کو انعام کچھ نہیں دیتا
یوں سمجھنا ادھار ہے تکیہ


قیسی الفاروقی

جونپور
٣١ اگست ١٩٦١

___________________________ 

Urdu Poetry by Qaisi AlFaruqui
Takiya, the pillow, a poem by Qaisi AlFaruqui
Urdu Poetry by Qaisi AlFaruqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں