نوید شام و سحر لاالہ الاالله
متاع قلب و نظر لاالہ الاالله
ملائکہ کی سپر لاالہ الاالله
معز و جن و بشر لاالہ الاالله
تجلیات کا مخزن جمال کا مظہر
نمود برق و شرر لاالہ الاالله
نہیں ہے عشرت موہوم کے سوا کچھ
جہاں ہے راہگزر لاالہ الاالله
ازل سے تابہ ابد ایک مطلع انوار
بحدّ فکر و نظر لاالہ الاالله
جنوں کو ہوش نہ آۓ خرد کو نیند آۓ
اٹھے نہ سجدے سے سر لاالہ الاالله
اسی کے فیض نے اکثر نظام عالم کو
کیا ہے زیر و زبر لاالہ الاالله
محمد آپ ہی بیشک رسول برحق ہیں
نہ چھوٹے آپ کا در لاالہ الاالله
بدل گیا ہے اشارے سے ایک انگلی کے
نظام شمس و قمر لاالہ الاالله
فروغ دیں کے لئے آپ کے غلاموں نے
دیا ہے خون جگر لاالہ الاالله
گناہ گار کی آنکھوں نے شرم سے قیسی
لٹاۓ لعل و گہر لاالہ الاالله
______________________
فیض آباد – فروری 1971
______________________
فیض آباد – فروری 1971
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں