جمعرات، 19 جون، 2014

نعت : لب پہ میرے درود و سلام آ گیا

نعت شریف

لب پہ میرے درود و سلام آ گیا
جب زباں پہ محمد کا نام آ گیا

آپ تشریف لائے مدینے میں جب
لوگ کہتے تھے ماہ تمام آ گیا

مجھ کو راہوں میں پلکیں بچھانے تو دو
اے مدینہ کی گلیو غلام آ گیا

جان اپنی مدینہ پہ دوں تو کہوں
جذب کامل مرا کچھ تو کام آ گیا

چاہتا ہوں میں آقا کرم کی نظر
فکر و شبہات کا ازدحام آ گیا

اس کو رہتی ہے کب ماسوا کی خبر
جس کے ہاتھوں میں وحدت کا جام آ گیا

جلوہ گاہ رسالت ہے پیش نظر
سر بہ سجدہ ہے دل وہ مقام آ گیا

روضۂ پاک سر چشمۂ فیض ہے
تشنہ لب جو گیا شادکام آ گیا

حیف قیسیٌ زیارت سے محروم ہے
دور منزل ہے اور وقت شام آ گیا

قیسی الفاروقی
_______________________

Qaisi Al Faruqui Poetry
A Na'at by Qaisi Al Faruqui

جمعہ، 2 مئی، 2014

منقبت : مولیٰنا شاہ وصی اللہ صاحب رحمتہ اللہ عالیہ

مرشدی حضرت مصلح الامت
مولیٰنا شاہ وصی اللہ صاحب رحمتہ اللہ عالیہ



مصلح الامت و وصی اللہ
میرے حضرت کے نام آتے ہیں

ہیں اکابر جہاں میں جتنے بھی
سب کے ان کو سلام آتے ہیں

ماہِ رمضان میں الہٰ آباد
جو گئے شاد کام آتے ہیں

ان کی مجلس سے پختہ کار اٹھے
گھر میں اپنے جو خام آتے ہیں

مفتی و قاضی و حکیم و عدیل
کوئی تیز گام آتے ہیں

زندگی ہی سنور گئی سب کی
کتنے اچھے نظام آتے ہیں

ان کے در پر حضور قلب لئے
شیخ بااحترام آتے ہیں

صحنِ گلشن میں سیر کرنے کو
کون یہ خوش خرام آتے ہیں

بارہا وہ جبینِ شوق لئے
سوئے بیت الحرام آتے ہیں

رہبرِ دیں جدھر سے گزرے ہیں
چھوڑ نقشِ دوام آتے ہیں

جس سے روشن ہوئے سراج الحق
وہی عالی مقام آتے ہیں

معرفت حق کی جس نے بخشی ہے
عارف لاکلام آتے ہیں

بمبئی ہو کہ وہ علی گڑھ ہو
دیکھنے ازدحام آتے ہیں

ہر جگہ مرجع خلائق ہیں
ملحِ  خاص و عام آتے ہیں

وہ طریقت ہویا شریعت ہو
ان کے فیضان کام آتے ہیں

بات جو بھی خلافِ سنّت ہو
اس پہ وہ بے نیام آتے ہیں

ہیں جلو میں مہ و نجوم کئی
جب وہ ذی احتشام آتے ہیں

نور ہی نور ہیں جدھر دیکھو
جلوہ آرائے بام آتے ہیں

ساتھ ہی ان کے ہے کتابِِ مبیں
اور قاری امام آتے ہیں

حضرت عبدالحکیم و جامی کو
ہمرہی کے پیام آتے ہیں

ساتھ قمرالزماں ہیں جلوہ نما
جب وہ بدرالتمام آتے ہیں

مشوروں کے لئے صلاح الدین
کرکے کچھ اہتمام آتے ہیں

بھائی عبدالولی  کی بن آئ
جب وہ عالی مقام آتے ہیں

چل رہی ہے سبیلِ آبِِ حیات
جب سے وہ مئے بجام آتے ہیں

پاس نعلین کے جگہ دے دیں
قیسی تشنہ کام آتے ہیں

________________

قیسی الفاروقی
دیوریا. ٥ دسمبر٧٥ء
_________________________

Poetry by Qaisi AlFaruqui
Manqabat Maulana Shah Wasiullah Sahab
Find Qaisi Al Faruqui on Facebook.

پیر، 24 فروری، 2014

نظم : یوسفِ گم گشتہ

یوسفِ گم گشتہ

روشنی میری بڑھانے کے لئے آ جانا
پیرہن منه سے ہٹانے لئے مت آنا

گل محبت کے کھلانے کے لئے آ جانا
خار فرقت کے چبھانے کے لئے مت آنا

مجھ کو سینے سے لگانے کے لئے آ جانا
پھول تربت پہ چڑھانے کے لئے مت آنا

اپنی دادی کی دعاؤں کے لئے آ جانا
چھوڑ کر پھر ہمیں جانے کے لئے مت آنا
 
بھائیوں کو تو ہنسانے کے آ جانا
اپنی اماں کو رلانے کے لئے مت آنا
 
اپنی شدو کو منانے کے لئے آ جانا
اس سے آنکھوں کو چرانے کے لئے مت آنا

ناز بھابھی کے اٹھانے کے لئے آ جانا
دور بچوں کو ہٹانے کے لئے مت آنا

دل کی کلیوں کو کھلانے کے لئے آ جانا
اشک دامن پر گرانے کے لئے مت آنا

میرے یوسف میرے گم گشتہ پیارے بیٹے
دل کی ٹھنڈک ہو میری آنکویں کے تارے بیٹے

چاند کے مثل بہت دور ہو گئے ہو بیٹے
پھر بھی آنکھوں کے لئے نور بنے ہو بیٹے

تم جو چمکوگے تو چمکے گا مقدر میرا
نور و نکہت میں نہا جائے گا یہ گھر میرا

اپنے بابو کو میں سینے سے لگا پاؤں گا
اپنی تارا کو کلیجے میں بیٹھا پاؤں گا

یہ نہیں جانتا پر آس لگا رکھی ہے
اب تو ہر وقت یہی دل میں دعا رکھی ہے

شادماں کامراں وہ تم کو جہاں میں رکھے
تم کو اللہ حفاظت میں اماں میں رکھے

قیسی الفاروقی
دیوریا، ١٦/ دسمبر ١٩٧٨ء

Qaisi Al Faruqui Poetry
A Poem by Qaisi Al Faruqui
Find Qaisi Al Faruqui on Facebook.