بدھ، 18 نومبر، 2015

غزل : غمِ عشق کے تصدق یہ عجب مقام آیا

غزل

غمِ عشق کے تصدق یہ عجب مقام آیا
نہ خرد ہی کام آئی نہ جنوں ہی کام آیا

جو سنا تو مختصر تھا غمِ عشق کا فسانہ
کبھی میرا نام آیا،  کبھی تیرا نام آیا

نہ خزاں نے کچھ بگاڑا، نہ بہار نے سنوارا
جو ہیں بے عمل انھیں کو یہ خیالِ خام آیا

تری مصلحت کے قرباں ترے میکدے سے ساقی
کوئی شادکام آیا، کوئی تشنہ کام آیا

مری عرض و التجا پر تری برہمی وہ ساقی
میں گزر گیا خودی سے جو تو مے بجام آیا

جو لہک رہا ہے سبزہ تو چٹک رہا ہے غنچہ
کہ چمن میں سیرِ گل کو کوئی خوش خرام آیا

مرے غم پہ ہنسنے والے نہ سمجھ سکے یہ قیسی
کہ براۓ آب و دانہ کوئی زیرِ دام آیا

قیسی الفاروقی
_____________________

Qaisi AlFaruqui Urdu Poetry
A Ghazal by Qaisi AlFaruqui
Find it on Facebook : www.facebook.com/QaisiAlFaruqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں