غزل
جسے دل سمجھتا ہے بے خبر نہیں کچھ بھی اس میں جو غم نہیں
یوں ہی بے حسی میں گزر گئی تو حیات بھی موت سے کم نہیں
میری عمر بھر کی مسرتیں انہیں چار تنکوں پہ تھیں مگر
جو چمن بچا ہے تو باغباں مجھے آشیاں کا بھی غم نہیں
میں بغیر منتِ راہبر ہوں بلند و پست سے باخبر
مرا ذوق خود مرا رہنما، میں اسیر نقش قدم نہیں
ہیں عبث یہ تیری شکایتیں یہی بیش و کم کی حکایتیں
تجھے خود ہی پاسِ خودی نہیں ترے دل میں اپنا بھرم نہیں
ہے قسم مذاق سجود کی کہ نگاہِ شوق و شعور میں
وہ جبیں ہے ننگِ جبیں ابھی جو کسی آستاں پہ خم نہیں
نہ مسرتوں کا خیال ہے نہ مصیبتوں کا ملال ہے
تری ہر خوشی ہے مری خوشی یہی اک خوشی مجھے کم نہیں
وہی تیرا قیسی مبتلا، ترے در پہ تھا جو پڑا ہوا
نہ ہوا ہو مشق غریب پر کوئی ایسا طرزِ ستم نہیں
قَیْسِیْ اَلْفَارُوْقِی
جسے دل سمجھتا ہے بے خبر نہیں کچھ بھی اس میں جو غم نہیں
یوں ہی بے حسی میں گزر گئی تو حیات بھی موت سے کم نہیں
میری عمر بھر کی مسرتیں انہیں چار تنکوں پہ تھیں مگر
جو چمن بچا ہے تو باغباں مجھے آشیاں کا بھی غم نہیں
میں بغیر منتِ راہبر ہوں بلند و پست سے باخبر
مرا ذوق خود مرا رہنما، میں اسیر نقش قدم نہیں
ہیں عبث یہ تیری شکایتیں یہی بیش و کم کی حکایتیں
تجھے خود ہی پاسِ خودی نہیں ترے دل میں اپنا بھرم نہیں
ہے قسم مذاق سجود کی کہ نگاہِ شوق و شعور میں
وہ جبیں ہے ننگِ جبیں ابھی جو کسی آستاں پہ خم نہیں
نہ مسرتوں کا خیال ہے نہ مصیبتوں کا ملال ہے
تری ہر خوشی ہے مری خوشی یہی اک خوشی مجھے کم نہیں
وہی تیرا قیسی مبتلا، ترے در پہ تھا جو پڑا ہوا
نہ ہوا ہو مشق غریب پر کوئی ایسا طرزِ ستم نہیں
قَیْسِیْ اَلْفَارُوْقِی
____________________________
A Ghazal by Qaisi Al Faruqui |
Find it on Facebook : www.facebook.com/QaisiAlFaruqui
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں