غزل
چند روزہ حیات ہوتی ہے
زندگی بے ثبات ہوتی ہے
جو نگاہوں میں بات ہوتی ہے
عشق کی کائنات ہوتی ہے
جلتے رہتے ہیں آنسوؤں کے دیے
ہجر کی ایسی رات ہوتی ہے
جب تعصب جنون بنتا ہے
دوپہر کو بھی رات ہوتی ہے
عشق کی یہ بساط ہے قیسی
اک اشارے میں مات ہوتی ہے
قیسی الفاروقی
چند روزہ حیات ہوتی ہے
زندگی بے ثبات ہوتی ہے
جو نگاہوں میں بات ہوتی ہے
عشق کی کائنات ہوتی ہے
جلتے رہتے ہیں آنسوؤں کے دیے
ہجر کی ایسی رات ہوتی ہے
جب تعصب جنون بنتا ہے
دوپہر کو بھی رات ہوتی ہے
عشق کی یہ بساط ہے قیسی
اک اشارے میں مات ہوتی ہے
قیسی الفاروقی
___________________________
Find it on Facebook : www.facebook.com/QaisiAlFaruqui
_________________________________________
Ghazal by Shamsul Huda Qaisi AlFaruqui |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں