Urdu Ghazal by Shamsul Huda Qaisi AlFaruqui |
غزل
آہوں کو اپنی دیکھوں کہ دیکھوں اثر کو میں
دامن بھروں گلوں سے کہ تھاموں جگر کو میں
دامن بھروں گلوں سے کہ تھاموں جگر کو میں
یہ اضطرابِ شوق ہے یا بخت نارسا
منزل پہ پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر سے میں
منزل پہ پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر سے میں
آجاؤ بھی کہ کھلنے کو ہے رازِ زندگی
یہ ہچکیاں جرس ہیں چلا ہوں سفر کو میں
یہ ہچکیاں جرس ہیں چلا ہوں سفر کو میں
اک سوزِ جاوداں ہوں جہانِ خراب میں
آیا نہیں ہوں جلنے فقط رات بھر کو میں
آیا نہیں ہوں جلنے فقط رات بھر کو میں
باقی ہے اگر آن تو کیوں فکرِ جاں کروں
اک مشتِ خاک لوں نہ لٹا کر گہر کو میں
اک مشتِ خاک لوں نہ لٹا کر گہر کو میں
پُر پیچ ہیں حیات کی راہیں تو کیا ہوا
قیسی دکھاؤں راہ ابھی راہبر کو میں
قیسی دکھاؤں راہ ابھی راہبر کو میں
قیسی الفاروقی