اتوار، 21 اگست، 2011

نعت شریف : لب پہ میرے درود و سلام آ گیا

لب پہ میرے درود و سلام آ گیا
جب زباں پہ محمد کا نام آ گیا

آپ تشریف لائے مدینے میں جب
لوگ کہتے تھے ماہ تمام آ گیا

مجھ کو راہوں میں پلکیں بچھانے تو دو
اے مدینے کی گلیوں غلام آ گیا

جان اپنی مدینہ پہ دوں تو کہوں
جذب کامل مرا کچھ تو کام آ گیا

چاہتا ہوں میں آقا کرم کی نظر
فکر و شبہات کا ازدحام آ گیا

اس کو رہتی ہے کب ماسوا کی خبر
جس کے ہاتھوں میں وحدت کا جام آ گیا

جلوہ گاہ رسالت ہے پیش نظر
سر بہ سجدہ ہے دل وہ مقام آ گیا

روضۂ پاک سر چشمۂ فیض ہے
تشنہ لب جو گیا شادکام آ گیا

حیف قیسی زیارت سے محروم ہے
دور منزل ہے اور وقت شام آ گیا

جمعہ، 19 اگست، 2011

حمد : نویدشام وسحرلاالہ الاالله - متاع قلب ونظرلاالہ الاالله

نوید شام و سحر لاالہ الاالله
متاع قلب و نظر لاالہ الاالله

ملائکہ کی سپر لاالہ الاالله
معز و جن و بشر لاالہ الاالله

تجلیات کا مخزن جمال کا مظہر
نمود برق و شرر لاالہ الاالله

نہیں ہے عشرت موہوم کے سوا کچھ
جہاں ہے راہگزر لاالہ الاالله

ازل سے تابہ ابد ایک مطلع انوار
بحدّ فکر و نظر لاالہ الاالله

جنوں کو ہوش نہ آۓ خرد کو نیند آۓ
اٹھے نہ سجدے سے سر لاالہ الاالله

اسی کے فیض نے اکثر نظام عالم کو
کیا ہے زیر و زبر لاالہ الاالله

محمد آپ ہی بیشک رسول برحق ہیں
نہ چھوٹے آپ کا در لاالہ الاالله

بدل گیا ہے اشارے سے ایک انگلی کے
نظام شمس و قمر لاالہ الاالله

فروغ دیں کے لئے آپ کے غلاموں نے
دیا ہے خون جگر لاالہ الاالله

گناہ گار کی آنکھوں نے شرم سے قیسی
لٹاۓ لعل و گہر لاالہ الاالله
______________________
فیض آباد – فروری 1971