اتوار، 13 مئی، 2012

غزل : جب کلی کوئی مسکرائی ہے

جب کلی کوئی مسکرائی ہے
آنکھ بے ساختہ بھر آئی ہے

ہم ہیں انسان کیوں خطا نہ کریں
جدِّ اعلٰی سے خو یہ پائی ہے

کتنے غنچوں کے دل ہوئے ہیں خوں
جب چمن میں بہار آئی ہے

دور حاضر کے دور رس انساں
تونے دنیا نئی بسائی ہے

بستیاں آج بھی اندھیری ہیں
چاند تک گو تری رسائی ہے

اس ترقی کے دور میں قیسیٌ
مردنی کیوں دلوں پہ چھائی ہے
_________
پورن پور. نومبر 1959ء
________________

Kalaam e Qaisi Al Faruqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں