بدھ، 18 نومبر، 2015

غزل : غمِ عشق کے تصدق یہ عجب مقام آیا

غزل

غمِ عشق کے تصدق یہ عجب مقام آیا
نہ خرد ہی کام آئی نہ جنوں ہی کام آیا

جو سنا تو مختصر تھا غمِ عشق کا فسانہ
کبھی میرا نام آیا،  کبھی تیرا نام آیا

نہ خزاں نے کچھ بگاڑا، نہ بہار نے سنوارا
جو ہیں بے عمل انھیں کو یہ خیالِ خام آیا

تری مصلحت کے قرباں ترے میکدے سے ساقی
کوئی شادکام آیا، کوئی تشنہ کام آیا

مری عرض و التجا پر تری برہمی وہ ساقی
میں گزر گیا خودی سے جو تو مے بجام آیا

جو لہک رہا ہے سبزہ تو چٹک رہا ہے غنچہ
کہ چمن میں سیرِ گل کو کوئی خوش خرام آیا

مرے غم پہ ہنسنے والے نہ سمجھ سکے یہ قیسی
کہ براۓ آب و دانہ کوئی زیرِ دام آیا

قیسی الفاروقی
_____________________

Qaisi AlFaruqui Urdu Poetry
A Ghazal by Qaisi AlFaruqui
Find it on Facebook : www.facebook.com/QaisiAlFaruqui

جمعرات، 22 اکتوبر، 2015

غزل : آہوں کو اپنی دیکھوں کہ دیکھوں اثر کو میں

غزل

آہوں کو اپنی دیکھوں کہ دیکھوں اثر کو میں
دامن بھروں گلوں سے کہ تھاموں جگر کو میں

یہ اضطرابِ شوق ہے یا بخت نارسا     
منزل پہ پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر سے میں

آجاؤ بھی کہ کھلنے کو ہے رازِ زندگی      
یہ ہچکیاں جرس ہیں چلا ہوں سفر کو میں

اک سوزِ جاوداں ہوں جہانِ خراب میں    
آیا نہیں ہوں جلنے فقط رات بھر کو میں

باقی ہے اگر آن تو کیوں فکرِ جاں کروں  
اک مشتِ خاک لوں نہ لٹا کر گہر کو میں
 
پُر پیچ ہیں حیات کی راہیں تو کیا ہوا  
قیسی دکھاؤں راہ ابھی راہبر کو میں

قیسی الفاروقی
_____________________

Qaisi AlFaruqui Poetry
A Ghazal by Mohammad Shamsul Huda Qaisi AlFaruqui

منگل، 15 ستمبر، 2015

غزل : بحرِ الفت کا کوئی کنارہ نہیں

غزل

بحرِ الفت کا کوئی کنارہ نہیں
جزغمِ عشق کوئی سہارا نہیں

سر کہیں خم ہو ہم کو گوارا نہیں
اور جھک جائے تو سرہمارانہیں

آنکھوں آنکھوں میں کہتےرہے تشنہ لب
کب سے ساقی نے ہم کو پکارا نہیں

سرخ روہم بھی ہوتے جہاں میں مگر
عام راہوں سے چلنا گوارا نہیں

جو مژہ پرلرزکرنہ دم لے سکا
وہ ہے آنسو کا قطرہ ستارہ نہیں

لطف کیا کیا ملاہے تڑپ سے مجھے
جو نہ تڑپے وہ دل مجھ کو پیارا نہیں

ہم نے روروکے قیسی بسرکی مگر
بارِ ہستی کو پھر بھی اتارا نہیں

قیسی الفاروقی
An Urdu Ghazal by Shamsul Huda Qaisi AlFaruqui.
Qaisi AlFaruqui Poetry
Ghazal by Qaisi AlFaruqui
















پیر، 8 جون، 2015

نعت : شاید کہ ہوں در پردہ الفاظ و معانی بھی

نعت کے تین اشعار

شاید  کہ  ہوں  در پردہ  الفاظ  و  معانی  بھی
اک نعت یہ حاضر ہے اشکوں کی زبانی بھی

تھمتے ہی نہیں آنسو عصیاں کے تصور سے
نعمت ہے بڑی نعمت اشکوں کی روانی بھی

احباب سے اب کہہ دو آ جائیں وضو کر کے
سرکار کے شاعر کی  میت ہے اٹھانی   بھی
قیسی الفاروقی

__________

 قلب کے دورے کے بعد حضرتِ والا کو لکھ کر بھیجا
دیوریا. 7 جولائی، 78ء
____________________________

Qaisi Al Faruqui Urdu Poetry
A Naat by Qaisi Al Faruqui