عزل
سرکشی بندۂ خدا ہوکر
آدمی رہ گیا ہے کیا ہوکر
آدمی رہ گیا ہے کیا ہوکر
دل کو آئینِ خود فراموشی
تم نے سکھلا دیا ہے خفا ہوکر
تم نے سکھلا دیا ہے خفا ہوکر
زندگی لطف سے گزرتی ہے
لذّتِ غم سے آشنا ہوکر
لذّتِ غم سے آشنا ہوکر
مرحبا، مرحبا، نگاہِ ناز
درد اٹھنے لگا دوا ہوکر
درد اٹھنے لگا دوا ہوکر
رندِ معصوم پر ہزار شکوک
پارساؤں کو پارسا ہوکر
پارساؤں کو پارسا ہوکر
ناوک ناز دل میں اے قیسی
رہ گیا جانِ مدعا ہوکر
رہ گیا جانِ مدعا ہوکر
قیسی الفاروقی
Ghazal by Shamsul Huda Qaisi AlFaruqui |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں