پیر، 21 نومبر، 2011

غزل : بیکسی بن گئی معینِ حیات

بیکسی بن گئی معینِ حیات
کیوں اٹھائیں کسی کے احسانات

روح تن سے جدا ہوئی لیکن
زندگی سے کہاں ملی ہے نجات

دام اپنا سمیٹ لے صیاد
پاؤں پکڑے ہوئے ہیں خود حالات

ہم کو راس آ گئی بہارِ چمن
جیب ودامن سے مل گئی ہے نجات

ہم نے دامن بچا لیا اپنا
آکے آنکھوں میں رک گئی برسات

زندگی تاب و تپش کا دن
موت تاروں بھری حسین اک رات

پابہ زنجیر ہیں وہی قیسی
جن کو رہتا ہے پاسِ ممنوعات



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں