منگل، 3 اپریل، 2012

کشش عصیاں کی اور اپنی بھی نادانی نہیں جاتی

کشش عصیاں کی اور اپنی بھی نادانی نہیں جاتی
کسی صورت سے بھی یہ خوۓ انسانی نہیں جاتی

وہی ہم تھے کہ فرقِ پاک پر تھا نورِ سبحانی
وہی ہم ہیں کہ اب صورت بھی پہچانی نہیں جاتی

ہجومِ یاس و حرماں بھی ہے لاکھوں حسرتیں بھی ہیں
مگر پھر بھی ہمارے دل کی ویرانی نہیں جاتی
_________
مودها، ہمیرپور. جولائی 1953ء
________________

Qaisi AlFaruqui
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں