جمعہ، 30 ستمبر، 2011

غزل : آہوں کو اپنی دکھوں کہ دیکھوں اثر کو میں

آہوں کو اپنی دکھوں کہ دیکھوں اثر کو میں
دامن بھروں گلوں سے کہ تھاموں جگر کو میں

یہ اضطرابِ شوق ہے یا بخت نارسا
منزل پہ پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر سے میں

آجاؤ بھی کہ کھلنے کو ہے رازِ زندگی
یہ ہچکیاں جرس ہیں چلا ہوں سفر کو میں

اک سوزِ جاوداں ہوں جہانِ خراب میں
آیا نہیں ہوں جلنے فقط رات بھر کو میں

باقی ہے اگر آن تو کیوں فکرِ جاں کروں
اک مشتِ خاک لوں نہ لٹا کر گہر کو میں

پُر پیچ ہیں حیات کی راہیں تو کیا ہوا
قیسی دکھاؤں راہ ابھی راہبر کو میں

_____________________
مودہا. اگست 1953ء
__________________________

ہفتہ، 17 ستمبر، 2011

غزل : بحرِ الفت کا کوئی کنارہ نہیں || سہارا نہیں

بحرِ الفت کا کوئی کنارہ نہیں
جزغمِ عشق کوئی سہارا نہیں

سر کہیں خم ہو ہم کو گوارا نہیں
اور جھک جائے تو سرہمارانہیں

آنکھوں آنکھوں میں کہتےرہے تشنہ لب
کب سے ساقی نے ہم کو پکارا نہیں

سرخ روہم بھی ہوتے جہاں میں مگر
عام راہوں سے چلنا گوارا نہیں

جو مژہ پرلرزکرنہ دم لے سکا
وہ ہے آنسو کا قطرہ ستارہ نہیں

لطف کیا کیا ملاہے تڑپ سے مجھے
جو نہ تڑپے وہ دل مجھ کو پیارا نہیں

ہم نے روروکے قیسی بسرکی مگر
بارِ ہستی کو پھر بھی اتارا نہیں

__________________
 پورن پور. ستمبر 1955ء
_______________________ 


جمعرات، 15 ستمبر، 2011

نعت شریف : شاید کہ ہوں در پردہ الفاظ و معانی بھی

شاید  کہ ہوں  در پردہ  الفاظ  و  معانی  بھی
اک نعت یہ حاضر ہے اشکوں کی زبانی بھی

تھمتے ہی نہیں آنسو عصیاں کے تصور سے
نعمت ہے بڑی نعمت اشکوں کی روانی بھی

احباب سے اب کہہ دو آ جائیں وضو کر کے
سرکار  کے شاعر کی میت ہے  اٹھانی بھی
_______________________
دیوریا. 7 جولائی، 78ء

نعت شریف : مومن پہ ہوۓ فاش یہ اسرارِ مدینہ

مومن پہ ہوۓ فاش یہ اسرارِ مدینہ
سرکارِ دو عالم ہیں سرکارِ مدینہ

تقدیس کی تقویٰ کی ہے، ایمان کی حاصل
ہے رحمتِ حق الفتِ سرکارِ مدینہ

سمجھوں کہ لگی دل کی بجھی اس سے ہماری
چبھ جائے جو تلوؤں میں کبھی خارِ مدینہ

ہے خاک کا ذرّہ بھی یہاں خلد بداماں
کس سے ہو بیاں تابشِ انوارِ مدینہ

ہے گمبدِ خَضرا کی میسر انھیں قربت
ہم سے تو ہیں بہتر در و دیوارِ مدینہ

اخلاص و اخوت کے تھے تابندہ ستارے
تحسیں کے سزاوار ہیں انصارِ مدینہ

ہم آپ بھی سلِّ علٰی لائیں زباں پر
تسبیح میں مشغول ہیں اشجارِ مدینہ

قیسی ہے گنہگار مگر تیرے کرم سے
رہتا ہے سدا طالبِ دیدارِ مدینہ
____________________
پورن پور. مارچ 60ء