جمعرات، 2 فروری، 2012

غزل : اک ایسا ساقئ کوثر عطا پیمانہ ہو جائے

اک ایسا ساقئ کوثر عطا پیمانہ ہو جائے
کہ اس دنیائے دوں سے دل مرا بیگانہ ہو جائے

نہ اب خوشیاں نہ امیدیں ہجومِ یاس باقی ہے
اگر یہ بھی نکل جائے تو دل ویرانہ ہو جائے

جدا ہونا نہ دل سے یاس وحرماں میں ترے صدقے
خیالِ یار مہماں ہے کہیں تنہا نہ ہو جائے

سیہ دل ہیں سیہ راتیں سیہ طول و عمل اپنا
دہائی ہے مرے مولٰی کرم رسوا نہ ہو جائے

نہیں کچھ اس کا غم قیسٌی کہے گا کوئی کیا مجھ کو
اگر غم ہے تو یہ غم ہے کہ وہ رسوا نہ ہو جائے
___________
کوریاپار، 8 جون 1940ء
____________________
Qaisi Al Faruqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں