دو تنکے ہیں
باقی انھیں برباد کئے جا
اور اتنا کرم
اے مرے صیاد کئے جا
جو کچھ بھی
ادھر سے ہو کرم ہو کہ ستم ہو
تو شکر ہمیشہ
دل ناشاد کئے جا
آئینۂ دل کو
مرے اے جان ِ دو عالم
اک جلوہ گہِ
حسن ِ خداداد کئے جا
دنیاۓ محبت
میں ترا نام بڑا ہے
کچھ طرز ِ
ستم اور بھی ایجاد کئے جا
دنیا تجھے
کیا کہتی ہے کر فکر نہ قیسیٌ
کرتا ہے جسے
یاد اسے یاد کئے جا
_________
گورکھپور.
دسمبر 1940ء
___________________
Ghazal by Qaisi AlFaruqui |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں