منگل، 28 فروری، 2012

غزل : وہ حادثاتِ زمانہ کی تاب لا نہ سکا

وہ حادثاتِ زمانہ کی تاب لا نہ سکا
خوشی و غم میں برابر جو مسکرا نہ سکا

زمانہ پیس کے رکھ دے گا ایک پل میں اسے
غم و الم کا گراں بار جو اٹھا نہ سکا

ہے جسم زیر زمیں روح مائل پرواز
یہ آسماں کبھی نیچا مجھے دکھا نہ سکا

بجز تحیر و وحشت کے کچھ نہ ہاتھ آیا
میں دور جا نہ سکا اور پاس آ نہ سکا

زمانہ تیری محبت کا ہو گیا قائل
بس ایک تمھیں کو میں اپنا کبھی بنا نہ سکا

وہ پوچھتے تھے محبت ہے کیا بلا قیسیٌ
زباں پہ آ کے رکی بات میں بتا نہ سکا
_________
دیوریا. جون 1948ء
____________________
 
Ghazal by Qaisi AlFaruqui
 

جمعرات، 23 فروری، 2012

غزل : یہ انقلاب عجب کیا جو ایک بار آئے

یہ انقلاب عجب کیا جو ایک بار آئے
کہ دل کے اجڑے ہوئے باغ میں بہار آئے

ہمارے دل ہی میں موجود تھا نہ سمجھے ہم
تمام دیر و حرم جسے پکار آئے

اٹھا کے پھینک دو جام و صراحی و مینا
میں چاہتا ہوں مجھے بے پئے خمار آئے

وفا کا نام یقیناً ڈبو دیا اس نے
جو جاکے کوچہ سے اس کے ذلیل و خوار آئے

وفا پرستی کا دعویٰ بجا سہی قیسیٌ
مگر یہ شرط ہے اس کو بھی اعتبار آئے
_________
دیوریا. نومبر 1947ء
_______________


Qaisi AlFaruqui
 

منگل، 7 فروری، 2012

غزل : دلِ حزیں گر ذرا بھی تجھ کو ہے پاس کچھ اپنی آبرو کا

دلِ حزیں گر ذرا بھی تجھ کو ہے پاس کچھ اپنی آبرو کا
کمال یہ ہے کہ دل میں ہو کر نہ لب پہ ہو حرف آرزو کا

جہاں بھی بیٹھا خیال تیرا جہاں بھی دیکھا جمال تیرا
جہاں بھی ڈھونڈا تجھی کو پایا یہ حسن ہے اپنی جستجو کا

جو اس میں طوفاں موجزن ہے ڈبو کے رکھ دیگا ساری دنیا
نہ چھیڑے دنیا ہمارے دل کو سمجھ کے قطرہ کہیں لہو کا

اُدھر ہو مُہرِ سکوت ان پر ادھر بنے دل کا کیف قیسیٌ
کبھی جو لمحاتِ بیخودی میں ہو سلسلہ ان سے گفتگو کا
_________
کوریاپار. مئی 1939ء
__________________ 


Qaisi Al Faruqui

جمعرات، 2 فروری، 2012

غزل : اک ایسا ساقئ کوثر عطا پیمانہ ہو جائے

اک ایسا ساقئ کوثر عطا پیمانہ ہو جائے
کہ اس دنیائے دوں سے دل مرا بیگانہ ہو جائے

نہ اب خوشیاں نہ امیدیں ہجومِ یاس باقی ہے
اگر یہ بھی نکل جائے تو دل ویرانہ ہو جائے

جدا ہونا نہ دل سے یاس وحرماں میں ترے صدقے
خیالِ یار مہماں ہے کہیں تنہا نہ ہو جائے

سیہ دل ہیں سیہ راتیں سیہ طول و عمل اپنا
دہائی ہے مرے مولٰی کرم رسوا نہ ہو جائے

نہیں کچھ اس کا غم قیسٌی کہے گا کوئی کیا مجھ کو
اگر غم ہے تو یہ غم ہے کہ وہ رسوا نہ ہو جائے
___________
کوریاپار، 8 جون 1940ء
____________________
Qaisi Al Faruqui