جمعہ، 13 جنوری، 2012

غزل : آ گئی جب سامنے حسن طلب انکار ہے

آ گئی جب سامنے حسن طلب انکار ہے
کیا کروں ساقی ترا توبہ شکن اصرار ہے

ہے عبث رنج و الم کا تذکرہ اس دہر میں
زندگی کا نام ہی پابندی افکار ہے

ایک ہے پیش ِ نظر اور دوسرا ہے دل نشیں
وہ جمال ِ یار ہے اور یہ خیال ِ یار ہے

روح تن سے جا چکی پر آنکھ اب تک ہے کھلی
بعد مردن بھی ہمیں شاید تلاش ِ یار ہے

راگنی بے وقت کی ہے چھوڑ قیسی شاعری
"دل ہی جب بیکار ہے تو شاعری بیکار ہے"
_________
بنارس، 1934ء
_________________

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں