پیر، 16 جنوری، 2012

غزل : 'ربِّ اَرنی' پر کیا انکار کیوں

'ربِّ اَرنی' پر کیا انکار کیوں
'لن ترانی' اور پھر اظہار کیوں

حسن ہو کر عشق پر اصرار کیوں
تم بنے میرے لئے بیمار کیوں

چشم ساقی کا ہے جب تک سامنا
توبہ کرنے کا کروں اقرار کیوں

کی بھی تھی توبہ تو اب باقی کہاں
چشم ساقی مجھ سے ہے بیزار کیوں

اشرف المخلوق ہے با ایں ہمہ
اس قدر انسان سے لاچار کیوں

آنکھ ہی سے جب عیاں تھا راز دل
پھر زباں نے کر دیا اظہار کیوں

دیدۂ عالم سے ہے جلوہ نہاں
دل میں پھر یہ تابش انوار کیوں

عشق کو دنیا میں رسوا کر دیا
غم کے افشا کر دیئے اسرار کیوں

عشق ہی مذہب ہے جب قیسی ترا
کعبہ کیوں، بت خانہ کیوں، زنار کیوں
_______
 لکھنو، دسمبر 1938ء
_________________


Qaisi AlFaruqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں