دل ٹوٹ گئے
کتنے پتھر کی چٹانوں میں
آہستہ ذرا
چلئے شیشے کے مکانوں میں
لیلیٰ ہے نہ
محمل ہے، مجنوں ہے نہ صحرا ہے
رکھا ہی بھلا
کیا ہے دیرینہ فسانوں میں
ایام کی گردش
نے یہ دن بھی دکھاۓ ہیں
تالے ہیں
دہانوں میں چھالے ہیں زبانوں میں
تھی فقر میں
بھی پہلے اک سطوتِ شاہانہ
اک ایسا
زمانہ بھی گزرا ہے زمانوں میں
جی بھر گیا
دنیا سے اب حال یہ ہے قیسی
چھایا ہے اندھیرا سا شرفا کے گھرانوں میں
___________
دیوریا.28 دسمبر 1978ء
________________________
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں