منگل، 27 دسمبر، 2011

غزل : گلوں کے ساتھ کب شبنم نہیں ہے

گلوں کے ساتھ کب شبنم نہیں ہے
خوشی سے دور کوئی غم نہیں ہے

گلوں کی چاک دامنی مسلم
جواب گریۂ شبنم نہیں ہے

امید و وعدۂ فردا ہو کیوں کر
بناۓ زیست مستحکم نہیں ہے

خوشی کے ہیں سب ساتھی جہاں میں
مگر کوئی شریکِ غم نہیں ہے

نہ ہوں کیوں فاش رازِ حسنِ فطرت
دلِ قیسی جامِ جم نہیں ہے
_________

گونڈہ، مارچ 1958ء
______________________

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں