جمعہ، 30 دسمبر، 2011

غزل : جب سے غمِ جاناں کا سزاوار ہوا ہے

جب سے غمِ جاناں کا سزاوار ہوا ہے
دل عشق کی عظمت سے خبردار ہوا ہے

دل زیست سے یوں برسرِ پیکار ہوا ہے
دیوانہ ہوا ہے کبھی ہوشیار ہوا ہے

کل تک جو ہر اک داغِ جگر داغِ جگر تھا
اب تیرے کرم سے گل و گلزار ہوا ہے

ہر دور میں جس کے لئے آسان تھا مرنا
اس دور میں جینا اسے دشوار ہوا ہے

تخلیقِ چمن ہوتی ہے، اضداد سے قیسی
ہوگا نہ کبھی گلشنِ بے خار ہوا ہے
__________
گونڈہ، جولائی 1958ء
_____________________

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں